Ad Code

Ads Advertising

Aik Budhiya Ka Sadqa Dene Ka Waqia - Sadqa Ki Fazilat - Urdu Story Free Copyright ©️- New Stories in Urdu

 

Aik Budhiya Ka Sadqa Dene Ka Waqia - Sadqa Ki Fazilat - Urdu Story Free Copyright ©️- New Stories in Urdu
Aik Budhiya Ka Sadqa Dene Ka Waqia - Sadqa Ki Fazilat - Urdu Story Free Copyright ©️- New Stories in Urdu 

حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے میں ایک بڑھیا تھی اس نے ایک مرتبہ تین روٹیاں راہ خدا میں دیں اور پھر آٹا گوندھنے بیٹھی اچانک ہوا آئی اور اس کا سارا آٹا اٹھا کر لے گئی بڑھیا حضرت داؤد کے پاس فریاد لے کر پہنچی اور ہوا کی شکایت کی حضرت داؤد علیہ السلام نے ہوا کو بلایا اور پوچھا تم نے اس کا آٹا کیوں اٹھایا؟ ہوانے عرض کی ہوا کے فرشتے سے پوچھے داؤد علیہ السلام نے اسے بلایا اور اس سے پوچھا تو اس نے عرض کیا خدا سے پوچھئے، جب اللہ سے پوچھا تو اللہ نے فرمایا اے داؤد ! سمندر میں ایک کشتی پر بڑے بڑے تاجر جارہے تھے کہ ان کی کشتی میں ایک چوہے نے سوراخ کر دیا اور کشتی کو ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو گیا میں نے ہوا کو حکم دیا کہ وہ یہ آٹا اڑا کر اس کشتی میں ڈال دے تاکہ وہ لوگ اس آٹے سے سوراخ بند کر لیں چنانچہ انہوں نے اسی آٹے سے سوراخ بند کیا اور بسلامتی کنارے پر پہنچ کئے اے داؤد ! ان کشتی کے تاجروں سے ان کے سارے مال کا تیسرا حصہ اس بڑھیا کو دلاؤ چنانچہ داؤد علیہ السلام نے ایسا ہی کیا اور تین سو ہزار دینار کا مال بڑھیا کو ملا داؤد علیہ السلام نے فرمایا یہ اس کی تین روٹیوں کے صدقہ کی برکت ہے (نزہتہ المجالس جلد 1، ص 192) 


حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک ملک کا بادشاہ بہت ظالم اور کنجوس تھا اس نے اپنے ملک میں یہ اعلان کر دیا کہ کوئی بھی کسی فقیر یا مسکین پر کوئی چیز صدقہ نہ کرے، کوئی کسی غریب کی مد نہ کرے اگر کسی نے ایسا کیا تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا یہ خبر سن کر لوگوں میں سنسنی بچ گئی، اب ہر کوئی صدقہ دینے سے ڈرنے لگا ایک دن ایک فقیر مجبور ہو کر ایک عورت کے پاس آیا اور کہا اللہ کی رضا کی خاطر مجھے کچھ کھانے کے لئے دو تو ، عورت بولی : ہمارے ملک کے بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو کسی کو صدقہ دے گا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا، فقیر نے کہا تم مجھے اللہ عزوجل کی رضا کی خاطر کوئی کھانے کی چیز دے دو عورت کو اس فقیر پر بہت ترس آیا اور اس نے بادشاہ کی ناراضگی اور سزا کی پرواہ کئے بغیر اللہ کی رضا کے لئے اس فقیر کو دو روٹیاں دے دیں فقیر دعائیں دیتا ہوا وہاں سے چلا گیا جب بادشاہ کو یہ پتا چلا کہ فلاں عورت نے دو روٹیاں صدقہ کی ہیں تو وہ سخت ناراض ہوا اور پھر اس نے اس عورت کے ہاتھ کٹوا دیے اور اسے شہر سے بھی نکال دیا۔ اس عورت کا ایک شیر خوار بچہ بھی تھا جسے اس نے اپنے کندھوں پر سوار کر لیا اور لے کر شہر سے باہر چلی گئی۔ راستے میں اسے بہت سخت پیاس لگی پاس ہی دریا تھا اس نے سوچا پانی پی لینا چاہیے یہ سوچ کر وہ دریا کے پاس گئی اور جھک کر اس میں سے پانی پینے لگی جو نہی وہ عورت پانی کی طرف جھکی اس کے کندھوں پر سوار اس کا دودھ پیتا بچہ پانی میں گر گیا اور دریا نے اسے بھی اپنے ساتھ بہانا شروع کر دیا۔ یہ دیکھ کر عورت نے پریشانی کے عالم میں چیخنا اور چلانا شروع کر دیا۔ اتنے میں اس کے پاس دو خوبصورت نوجوان آئے اور اس سے پوچھا تم کیوں رو رہی ہو؟ اس نے بتایا کہ میرا دودھ پیتا بچہ دریا میں گر گیا ہے اور میرے ہاتھ بھی نہیں ہیں جن کی مدد سے میں اسے نکال سکوں۔ عورت کی یہ بات سن کر ان میں سے ایک نے دریا میں غوطہ لگایا اور تھوڑی دیر بعد ہاتھ میں ننھے منے بچے کو اٹھائے واپس باہر نکل گیا۔ عورت اپنے لخت جگر کو صحیح سلامت دیکھ کر خوش ہو گئی اب دوسرے شخص کے باری تھی اس نے اپنے منہ میں کچھ پڑھ کر اس کے جسم پر دم کیا جس سے اس کے دونوں ہاتھ درست ہو گئے یہ دیکھ کر وہ عورت اور زیادہ خوش ہو گئی اور ان سے پوچھنے لگی کہ اے اللہ کے نیک بندو تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا کیا تو نے ہمیں پہچانا نہیں اس نے کہا نہیں انہوں نے کہا ہم تمہاری وہ دو روٹیاں ہیں۔ جو تو نے اللہ کی راہ میں صدقہ کی تھیں جن کی وجہ سے تو مصیبت میں مبتلا ہوئی اور آج انہیں کی وجہ سے مجھے مصیبت سے نجات بھی مل گئی۔ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صدقہ کرنا اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔ (ترمذی) اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتا ہے اسے اللہ تعالی دنیا میں عافیت و سکون کے ساتھ رکھتا ہے اور اس پر بلائیں نازل نہیں کرتا۔ بری موت سے بچاتا ہے کا مطلب یہ ہے که صدقہ و خیرات کرنے والا مرنے کے وقت بری حالت سے محفوظ رہتا ہے یعنی نہ تو اسے شیطان اپنے وسوسوں میں مبتلا کر پاتا ہے اور نہ وہ شخص کسی ایسی سخت بیماری و تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ضبط کا دامن چھوڑ کر کفر و کفران کی دلدل میں پھنس جائے، حاصل یہ کہ اللہ کی خوشنودی و رضا کی خاطر اپنا مال و زر خرچ کرنے والا " خاتمہ بالخیر " کی ابدی سعادت سے نوازا جاتا ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments