حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک جب سات برس کی ہوئی تو سرکار کی آنکھیں دکھنے لگیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے آپ کا بڑا علاج کرایا۔ مگر سرکار کی آنکھیں ٹھیک نہیں ہوئیں۔ حضرت عبد المطلب بڑے پریشان کہ اب کیا کیا جائے۔ بڑا علاج کرایا ہے میرا پوتا آپ پریشان بیٹھے ٹھیک نہیں ہو رہا۔ آپ : سوچ رہے تھے کہ کسی جاننے والے نے کہا کہ اے سردار مکہ پریشان نہ ہو۔ مکہ شریف کے قریب عکاظہ بازار ہے۔ اس بازار کے ساتھ ایک طبیب کا گھر ہے۔ بڑا قابل ہے وہ دوائی بھی دے گا اور آپ کے پوتے کو دم بھی کرے گا۔ یہ یقیناً ٹھیک ہو جائے گا۔ ہم نے کئی مرتبہ اس کو آزمایا ہے۔ حضرت عبد المطلب بڑے خوش ہوئے آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیا اس طبیب، اس راہب کے پاس تشریف لے گئے۔ شام کا وقت تھا آپ اس کے مکان پر پہنچے دروازہ بند تھا۔ آپ نے وہاں کے لوگوں سے اس طبیب، راہب کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیسا ہے۔ لوگوں نے بڑی تعریف کی کہ راہب صاحب کے ہاتھ میں بڑی شفا ہے جو مریض بھی آئے، یہ دوا بھی دیتے ہیں، دم بھی کرتے ہیں۔ اللہ تعالی کرم کرتا ہے۔ بیمار ہے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ فرمایا: اب ہے کہاں؟ لوگوں نے کہا: حضور ہے تو گھر پر اب دروازہ نہیں کھلے گا۔ فرمایا: کیوں؟ لوگوں نے کہا: سرکار یہ موجی بندہ ہے۔ دروازہ بند کر کے عبادت کرتا رہتا ہے۔ کئی کئی دن تک دروازہ بند رہتا ہے۔ جب مرضی ہو دروازہ کھولتا ہے۔ فرمایا: کوئی پتہ ہے۔ اب دروازہ کب کھلے گا۔ لوگوں نے کہا: اب تو یہ کھلنا مشکل ہے کیونکہ آج ہی دروازہ بند ہوا ہے۔ اب چھ مہینے سال کے بعد ہی کھلے گا۔ حضرت عبد المطلب بڑے پریشان ہوئے کہ اب کیا ہوگا۔ اچانک راہب کے مکان میں زلزلہ آیا۔ دیواریں ملنے لگیں۔ چھت لرز نے لگی۔ قریب تھا کہ اس طبیب اس راہب کا مکان گر جاتا اور راہب مکان کے نیچے آ جاتا وہ فوراً دروازہ کھول کر باہر نکل آیا۔ جب وہ باہر آیا تو اس نے حضرت عبد المطلب کو پہچان لیا کہ یہ مکے کے سردار ہیں۔ راہب نے کہا کہ سرکار کیسے آنا ہوا۔ حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ میرا پوتا بیمار تھا۔ آنکھیں ٹھیک نہیں ہو رہی تھیں۔ سنا ہے آپ دوا بھی دیتے ہیں، دم بھی کرتے ہیں، مہربانی کرو کوئی دوائی دو اور دم بھی کرو تاکہ یہ ٹھیک ہو جائے۔ راہب نے جب سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا۔ پھر کمرے میں گیا، غسل کیا، نئے کپڑے پہنے، خوشبو لگائی پھر ایک آسمانی صحیفہ کے چند اوراق اٹھا کر لایا۔ سرکار کے پاس آکر دیکھنے لگا۔ کبھی اپنی کتاب دیکھتا، کبھی سرکار کا چہرہ والضحیٰ دیکھتا کبھی کتاب دیکھتا، کبھی ولیل کی زلفوں کو دیکھتا۔ سارے اوراق بھی دیکھے کملی والے کو سر سے لے کر پاؤں تک بھی دیکھا پھر قدموں میں گر کر کہنے لگا: اے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں گواہی دیتا ہوں کے آپ اللہ تعالی کے آخری رسول ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ سبحان اللہ ! عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان، ابھی اعلان نبوت فرمایا نہیں لیکن راہب پہلے کلمہ پڑھ کر گواہی دے رہا ہے۔ حضرت عبدالمطلب راہب کی بات سن کر بڑے خوش ہوئے پھر فرمایا: راہب صاحب جس کام کے لیے میں حاضر ہوا ہوں وہ جلدی کریں۔ راہب نے کہا: کون سا کام؟ فرمایا: میرے پوتے کو دوا بھی دو اور دم بھی کرو تاکہ اس کی آنکھیں ٹھیک ہو جائیں۔ راہب نے کہا: حضرت آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ میں اس کا علاج کروں؟
حضرت عبد المطلب نے فرمایا: راہب صاحب میں تو آیا ہی اسی خاطر ہوں۔ راہب کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور کہا: سرکار ! آپ نے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو سمجھا ہی نہیں۔ آپ طبیب کو مریض کے پاس لے آئے ہیں۔ مقدس کو گنہگار کے پاس لے آئے ہیں۔ شفائے کائنات کو مرض مجسم کے پاس لے آئے ہیں۔ دانا کو بھکاری کے پاس لے آئے ہیں۔ مختار کو مجبور کے پاس لے آئے ہیں۔نبی کو امتی کے پاس لے آئے ہیں۔ اے عبد المطلب ! میں اپنے عبادت خانے میں بیٹھا اللہ تعالی کی عبادت کر رہا تھا کہ اچانک میرا سارا مکان لرزنے لگا۔ اگر میں باہر نہ آتا تو مکان کے نیچے آکر مر جاتا۔ اے سردار مکہ ! تیرا یہ پوتا بڑی شان والا ہے۔ بڑی عظمت والا ہے۔ بڑے مقام والا ہے۔ دیکھ اس کے چہرے سے نور کے فوارے نکل رہے ہیں۔ کائنات کے یہودی اس کے دشمن ہیں۔ اس طرح لے کر اس کو نہ پھرا کرو کہیں کوئی یہودی تکلیف نہ دے۔ جاؤ اس کو اپنے گھر لے جاؤ۔ حضرت عبد المطلب نے فرمایا: راہب صاحب آپ نے میری بڑی رہنمائی فرمائی۔ شکریہ! لیکن اصل مسئلہ تو اپنی جگہ رہا۔ جس مقصد کے لیے میں آیا تھا وہ تو حل نہ ہوا تو راہب نے مسکرا کر کہا: اے سردار مکہ ! ان کی آنکھوں کا علاج خود انہی کے پاس موجود ہے۔ تمہیں پتہ ہی نہیں، فرمایا: کہاں ہے علاج؟ راہب نے کہا کہ سردار مکہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب شریف نکال کر ان کی آنکھوں میں لگاؤ۔ یہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گے۔ حضرت عبدالمطلب نے اس وقت سرکار کے منہ مبارک سے اداب نکال کر آپ کی آنکھوں میں لگایا آپ کی آنکھیں اس وقت ٹھیک ہو گئیں۔ جیسے دکھی ہی نہیں تھیں، حضرت عبد المطلب بڑے حیران ہوئے۔ اس راہب کا شکریہ ادا کیا۔ چلنے لگے تو راہب نے کہا: حضور شکریہ تو آپ کا کہ آپ نے سرکار سر کائنات کی مجھے زیارت کرائی ہے۔ حضرت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: راہب صاحب آپ کا دم بڑا مشہور ہے۔ سنا ہے کہ آپ جس کو دم کرتے ہیں وہ مریض اس وقت ٹھیک ہو جاتا ہے۔ وہ دم کیا کرتے ہیں؟ وہ الفاظ کیا پڑھتے ہیں جن میں اللہ تعالی نے اتنی تاثیر رکھ دی ہے۔ راہب مسکرا پڑا۔ مسکرا کر کہا: حضور جب مریض میرے پاس آتا ہے تو میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا کر کہتا ہوں۔
یا اللہ ! مجھے آخری نبی کی عظمت کی قسم مجھے اس کے پیار کا واسطہ اس کی محبوبیت کا واسطہ اس بیمار کو شفا دے دے پھر میں مریض پر دم کرتا ہوں، اللہ تعالی بیمار کو شفا دے دیتا ہے۔
0 Comments