Ad Code

Ads Advertising

Ibrahim AS Hazrat Ibrahim ki Qurbani ka Waqia |Hazrat Ismail AS Ka Waqia |Hazrat Ibrahim Sacrifice|

 حضرت ابراہیم علیہ السلام

Ibrahim AS Hazrat Ibrahim ki Qurbani ka Waqia |Hazrat Ismail AS Ka Waqia |Hazrat Ibrahim Sacrifice|
Ibrahim AS Hazrat Ibrahim ki Qurbani ka Waqia |Hazrat Ismail AS Ka Waqia |Hazrat Ibrahim Sacrifice|


حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک رات خواب میں آواز سنائی دی کہ ابراہیم میری راہ میں اپنی پیاری چیز قربان کر۔ حضرت ابراہیم خواب کے بعد جیسے ہی بیدار ہوئے۔ سوچا کہ نبی کا خواب تو وحی کی مثال ہوتا ہے۔ اللہ چاہتا ہے کہ میں اپنی پیاری چیز قربان کروں۔ آپ کے پاس جو اونٹ موجود تھے سب راو خدا میں قربان کرتے ہیں۔ اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ پھر آرام فرماتے ہیں۔ جیسے ہی آرام کرتے ہیں خواب میں پھر سے آواز آتی ہے۔ ابراہیم اپنی پیاری سے پیاری چیز میری راہ میں قربان کر ۔ بیدار ہوئے تو سوچنے لگے کہ مجھے تو سب سے پیارا میر افرزند اسماعیل علیہ السلام ہے۔ سوچا اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ میں سب سے زیادہ عشق کسی سے کرتا ہوں اپنے بیٹے اسماعیل سے یا اپنے خالق حقیقی ہے۔ بس جیسے ہی یہ خیال آیا۔ آپ نے ارادہ کر لیا کہ اپنے فرزند کو راہ خدا میں قربان کروں گا۔ صبح اٹھ کے اپنی زوجہ بی بی ہاجرہ سے کہنے لگے۔ میرے بیٹے اسماعیل کو اچھا لباس پہنانا۔ آج میں اپنے دوست کی دعوت پر ساتھ لے کر جاؤں گا۔ بی بی ہاجرہ خوش ہو کر بیٹے کو تیار کرنے لگیں۔ اور اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے فرزند حضرت اسماعیل کو لے کر قربان گاہ کی طرف جانے لگے۔ اتنی دیر میں شیطان آیا۔ اور بی بی ہاجرہ سے کہنے لگا۔ آپ کے بیٹے کو دوست کے پاس نہیں بلکہ آپ کے بیٹے اسماعیل کو مارنے کے لئے لے کر جارہے ہیں۔ بی بی ہاجرہ نے کہا کہ میں حضرت ابراہیم کو جانتی ہوں بھلا وہ اپنے بیٹے کو کیوں ماریں گے۔ شیطان کہنے لگا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کی طرف سے خواب دیکھا ہے کہ بیٹے کو قربان کرو۔ اور وہ اللہ کے لیے تمہارا بیٹا قربان کر دیں گے ۔ بی بی ہاجرہ فخر سے بولیں، اے شیطان تم پر اللہ کی لعنت ہو۔ اگر میر ابنا اللہ کی رضا کے لئے قربان ہو رہا ہے تو اس سے بہتر میری لیے فخر کی کیا بات ہو گی۔ میرے ہزاروں بیٹے اللہ کے نام پر قربان۔ اس کے بعد شیطان حضرت اسماعیل علیہ السلام کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے۔ آپ کو پتا ہے آپ کے والد آپ کو قربان کرنے کے لئے لے جارہے ہیں۔ آپ کے والد نے خواب دیکھا ہے کہ اللہ کی راد میں اپنا بیٹا قربان کریں۔ حضرت اسماعیلی فخر سے کہتے ہیں اللہ کی راہ میں مجھے قربان ہو نا پڑے اس سے بہتر میرے لیے کیا ہو سکتا ہے۔ پھر شیطان ہیں سوال لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے۔ اپنا پیار اپنا اسماعیل کیوں قربان کر رہے ہو۔ تمہیں کیا پتہ کہ تمہاری قربانی قبول ہو گی یا نہیں۔ اتنی دیر میں ابراہیم علیہ السلام پتھر اٹھاتے ہیں اور شیطان پر لعنت کر کے پتھر مارتے ہیں۔ آج بھی دو جگہ قائم ہے جہاں لاکھوں لوگ شیطان کو پتھر مارتے ہیں۔ پھر آگے بڑھتے ہیں اور چلتے چلتے اپنے بیٹے سے کہتے ہیں۔ آج میں اللہ کی راہ میں تمہیں قربان کروں گا۔ تا کہ یہ واضح ہو کہ میرے دل میں اپنے بیٹے اسماعیل سے زیادہ اللہ کا عشق موجود ہے۔ حضرت اسماعیل فخر سے کہتے ہیں بابا اس سے بہتر میرے لیے اور کیا ہو گا کہ مجھے اللہ کی راہ میں اللہ کے نبی قربان کریں۔ لیکن بابا میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ آپ بوڑھے ہیں اور مجھ سے بے پناہ پیار کرتے ہیں۔ جب میرا اگلا کٹے گا آپ دیکھ نہیں پائیں گے۔ بابا میں یہ چاہوں گا کہ مجھے قربان کرنے سے پہلے آپ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیں۔ اور میرے ہاتھ اور پاؤں رسی سے باندھ دیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ہاتھ اور پاؤں رسی سے باندھ کر اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیتے ہیں۔ اور چھری کو حضرت اسماعیل کے گلے کے قریب کرتے ہیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر فرماتے ہیں۔ اے اللہ اگر تو مجھے ہزاروں اسماعیل عطا کر تا تو سب اسماعیل تیرے نام پر قربان کرتا۔ یہ کہا اور جیسے ہی چھری کو پھیرنے لگے۔ اللہ نے جبرائیل کو حکم دیا کہ جا اور جنت سے ایک خوبصورت جانور لے کے اسماعیل کی جگہ پیش کر۔ ابراہیم اپنے بیان میں کامیاب ہوا۔ اور وہاں ابراہیم علیہ السلام چھری پھیر تے رہے۔ جب خون بہنے لگا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کا شکر ادا کرنے لگے۔ اور جیسے ہی آنکھوں سے پنٹی کو جدا کیا۔ تو کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت اسماعیل صحیح و سالم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور قربان گاہ میں ایک جانور اللہ کی راہ میں قربان ہو چکا تھا۔ پھر آواز غیب آنے لگی۔ کہ اے ابراہیم تیرے اس عمل کو تاقیامت رکھا جائے گا اور تیری اس سنت کو ایمان والے ہر سال یاد کریں گے۔ اور اللہ کی راہ میں جانور قربان کریں گے۔ آج بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے پوری دنیا میں اس دن کو عید الاضحی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ لاکھوں سلام ہوں اللہ کے نبی ابراہیم علیہ السلام پر اور لاکھوں سلام ہوں اللہ کے نبی اسماعیل علیہ السلام ہے۔

Post a Comment

0 Comments