Ad Code

Ads Advertising

مالک، نوکر اور دودھ کی کہانی۔Moral Stories

مالک، نوکر اور دودھ :

مالک، نوکر اور دودھ کی کہانی۔Moral Stories
مالک، نوکر اور دودھ کی کہانی۔Moral Stories 

یہ کہانی ایک ایسے مالک کی ہے جو دیانتداری اور بھروسے کا پیکر تھا۔ ایک دن اس نے اپنے نوکر کو یہ ذمہ داری دی کہ وہ روزانہ ایک لیٹر دودھ گرم کرکے اسے پلائے۔ مالک نے اس بات پر مکمل اعتماد کیا کہ نوکر ایمانداری سے اپنی ڈیوٹی انجام دے گا۔

پہلے کچھ دن سب ٹھیک چلا۔ نوکر ہر روز ایک ہی وقت پر مالک کو دودھ پیش کرتا رہا۔ لیکن پھر نوکر کے دل میں لالچ پیدا ہوا۔ اس نے روزانہ ایک پاؤ دودھ خود پینا شروع کر دیا اور باقی دودھ میں پانی ملا کر مالک کو پیش کرنے لگا۔ مالک کو اس کا پتہ نہیں چلا، لیکن نوکر کا یہ عمل بڑھتا گیا۔

چند دن بعد ایک شخص نے مالک کو یہ اطلاع دی کہ اس کا نوکر دودھ میں ملاوٹ کر رہا ہے۔ مالک کو یقین نہ آیا لیکن اس نے شک کی بنیاد پر ایک اور نوکر رکھا تاکہ پہلے نوکر کی نگرانی کی جا سکے۔ اب نئے نوکر نے پرانے نوکر کے ساتھ مل کر سازش کی اور دونوں نے روزانہ دودھ میں سے پاؤ پاؤ نکال کر خود پینا شروع کر دیا۔ باقی دودھ میں پانی ملا کر مالک کو دیتے رہے۔

کچھ عرصے بعد مالک کو پھر شکایت ملی کہ دونوں نوکر ملاوٹ کر رہے ہیں۔ مالک نے ایک تیسرے نوکر کو رکھا تاکہ وہ ان دونوں پر نظر رکھے۔ لیکن اب تینوں نوکر آپس میں مل گئے اور سازش مزید بڑھ گئی۔ وہ دودھ کا بڑا حصہ خود پی لیتے اور مالک کو صرف پانی ملا دودھ دیتے۔

اس سب کے دوران مالک کی صحت گرنے لگی۔ وہ کمزور ہوتا گیا، لیکن اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ ایک دن ایک مہمان نے مالک کو بتایا کہ نوکر دودھ کے اوپر جمی ہوئی ملائی تک چرا لیتے ہیں۔ مالک کو شدید غصہ آیا لیکن وہ اپنے نوکروں کی حقیقت دیکھنے کے لیے خاموش رہا۔

ایک دن مالک نے صبح اپنے چہرے پر جمی ہوئی ملائی دیکھی تو اس نے حقیقت کو سمجھا۔ اسے معلوم ہوا کہ اس کے نوکر مسلسل بددیانتی کر رہے ہیں۔ مالک کو اپنی غفلت کا احساس ہوا اور اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اب خود اپنے معاملات کی نگرانی کرے گا۔

حقیقت اور سبق:

دوستو، یہ کہانی ایک علامت ہے جو ہماری روزمرہ کی زندگی میں بدعنوانی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کہانی میں مالک عوام کی نمائندگی کرتا ہے اور نوکر حکومت، ادارے یا وہ لوگ ہیں جنہیں ہم اپنے معاملات سونپتے ہیں۔ عوام کی محنت کی کمائی کا بڑا حصہ انہی اداروں کو دیا جاتا ہے تاکہ وہ خدمات فراہم کریں۔ لیکن جب یہ ادارے بددیانتی اور لالچ کا شکار ہو جاتے ہیں، تو عوام کو ان کا اصل حق نہیں ملتا۔

یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہمیں اپنے معاملات میں باخبر رہنا چاہیے اور اپنی ذمہ داریوں کو دوسروں پر مکمل طور پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اگر ہم غفلت برتیں گے تو ہمارا نقصان ہوگا۔

لہٰذا، اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں اور ان لوگوں پر نظر رکھیں جنہیں آپ نے اپنے معاملات سونپے ہے۔

Post a Comment

0 Comments