شیر شاہ سوری
ایک دن شیر شاہ سوری کے سامنے ایک قتل کا مقدمہ پیش ہوا جس میں قاتل کا سراغ نہیں مل رہا تھا یہ قتل اٹاوہ ( یوپی ) کے کسی علاقے میں ہوا تھا۔ شیر شاہ سوری نے مقدمے کی سماعت کی۔ اس نے ایک وزیر کو حکم دیا کہ جس علاقے میں قتل ہوا ہے اس کے آس پاس واقع کسی درخت کو دو آدمی بھیج کر کٹواؤ اور جو سرکاری عامل اس درخت کے کاٹنے کی اطلاع پا کر آئیں انہیں پکڑ کر ہمارے پاس بھیج دو۔وزیر نے شاہی فرمان کے مطابق دو آدمی درخت کاٹنے کے لئے موقعہ واردات پر بھیجے۔ وہ ابھی درخت کاٹ ہی رہے تھے کہ علاقے کے سرکاری عاملوں نے انہیں موقع پر آن پکڑا۔سادہ کپڑوں میں ملبوس وہ دونوں شخص نے درخت کاٹنا چھوڑ دیا اور ان سرکاری عاملوں کو بادشاہ کے پاس لے گیا بادشاہ نے ان سے دریافت کیا کہ تمہیں درخت کٹنے کی خبر تو ہو گئی لیکن ایک انسان کی گردن کٹ گئی اور تم اس سے بے خبر رہے۔ میں اسے تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ تین دن کے اندر اندر قاتل کو پیش کرو ورنہ سزا میں تم قتل کر دیئے جاؤ گے۔ ان کے جسم پر لرزہ طاری ہو گیا اور تیسرے دن کا سورج ابھی طلوع بھی نہ ہوا تھا کہ قاتل شاہی دربار کے دروازے پر زنجیر و سلاسل میں جکڑے ہوئے حاضر تھے۔ عدل و انصاف کی اسی پاسداری کی وجہ سے بر صغیر کا ہر دیانت دار مورخ شیر شاہ سوری کا نام ادب سے لیتا ہے۔
0 Comments