اسلام میں دیور اور بھابھی کا پردے کا واقعہ
![]() |
Aik aurat ka Ajeeb Qisa , اسلام میں دیور اور بھابھی کا پردے کا واقعہ |
وہ ایک عام سا آدمی تھا۔ اور خاصی مدت سے ایک عرب ملک میں مقیم تھا۔ اس کے بیوی بچے اس کے پاس تھے۔ محدود آمدنی کے باوجود وہ اپنی زندگی سے خاصا مطمئن تھا۔ اس کا گھر ، اس کی محبت کرنے والی بیوی اور بچے تھے۔ مستقبل کی ذمہ داریوں کے احساس نے اسے مجبور کیا کہ و ٹیکسی چلایا کرے تاکہ آمدنی میں اضافہ ہو اور پھر وہ ٹیکسی ڈرائیور بن گیاایک دن وہ معمول کے مطابق ٹیکسی لے کر نکالا، سواری کے انتظار میں تھا۔ مغرب کا وقت ہوا جاتا تھا کہ برقع میں ملبوس ایک عورت نے ٹیکسی کو اشارہ کیا۔ اس نے ٹیکسی روک لی۔ عورت نے کہا کہ فوری طور پر ہسپتال کے ایمر جنسی وارڈ میں لے چلوں میں زچگی کی حالت میں ہوں۔ اس نے ٹیکسی دوڑائی اور فوری طور پر ہسپتال پہنچ گئے۔عورت نے کہا کہ تھوڑی دیر انتظار کرو۔ نرسیں اس کو لیبر وارڈ گو میں لے لیں۔ ادھر ہسپتال کے ایک ملازم نے ڈرائیور سے پوچھا کہ اس کا ایڈریس اور فون نمبر کیا ہے۔ اس نے اس کو معمول کا معاملہ سمجھا کیوں کہ وہ مریضہ کو لے کر آیا تھا چنانچہ وہ اپنا فون نمبر دے کر چلا گیا۔ رات کے وقت اسے ہسپتال سے فون آیا کہ تمہارے ہاں بیٹا ہوا ہے ، لہذا فوری طور پر ہسپتال آجاؤ۔اس نے جواب دیا کہ تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے۔ میری ایک ہی بیوی ہے جو گھر میں ہے۔ ہسپتال کے ملازم نے کہا کہ کوئی بات نہیں ، تم ایک مرتبہ آؤ تو سہی تمہارا آنا نہایت ضروری ہے۔ تھوڑی دیر بعد ٹیکسی ڈرائیور ہسپتال گیا اور سٹاف سے جھگڑا شروع کر دیا۔ کہ تم لوگوں نے مجھ پر نہایت ہی گھٹیا الزام لگایا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ میری بیوی کو پتہ نہیں چلا،اور نہ گھر میں قیامت برپا ہو جاتی کہ میں نے ایک اور شادی کر رکھی ہے۔ میرے بیوی بچے کیا سوچیں گے ۔ ملازمین نے کہا کہ ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں، جس عورت کو تم ٹیکسی میں لے کر آئے تھے، اس سے جب پوچھا گیا کہ تمہارا خاوند کون ہے۔ تو اس نے تمہارا نام لیا۔ بچے کی پیدائش کے بعد اس عورت نے یہی کہا کہ اس بچے کا باپ سیکسی ڈرائیور ہے اور وہی مجھے ہسپتال چھوڑ کر گیا ہے۔نوجوان کہنے لگا کہ میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، یہ بالکل بہتان ہے یہ تو گھر بیٹھے مصیبت میرے گلے آپڑی ہے۔
کسی نے بالکل درست کہا کہ مصیبتیں اس حال میں تمہارے پاس آئیں گی کہ تم اطمینان سے سو رہے ہو گے۔ بہر حال اس کی ہسپتال کے عملے کے ساتھ بحث جاری تھی کہ اچانک اس کو خیال آیا کہ اگر تمہیں میری سچائی پر یقین نہیں تو ایسا کرو کہ نو مولود اور میرے خون کا ٹیسٹ لے لو۔ تمہیں پتہ چل جائے گا۔ڈاکٹروں کے لیے اس معاملے کی تصدیق ضروری تھی لہذا انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ اور اس کے خون کا نمونہ لے لیا۔ اب وہ ٹیکسی ڈرائی مسلسل دعائیں کرتا رہا کر تا رہا کہ الہی! اس آزمائش کی گھڑی میں میری مدد فرمانا۔ تھوڑی دیر کے بعد ہسپتال کے عملے کے ڈاکٹر نتیجہ لے کر آیا اور کہنے لگا: نوجوان ! ہم معذرت خواہ ہیں ، خواہ مخواہ تمہارا وقت ضائع کیا ہےآپ کے خون کی تحقیق سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ واقعی یہ آپ کا بچہ نہیں ہے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آپ باپ بنے کے قابل ہی نہیں کیو نکہ آپ مکمل طور پر بانجھ ہیں۔ اب ایران اور پریشان ہونے کی باری اس نوجوان کی تھی۔ یہ خبر اس پر بجلی بن کر گری تھی۔ وہ بولا ”تمہاری یہ بات تو پہلی بات سے بھی زیادہ سخت ہے۔میں کئی سالوں سے شادی شدہ ہوں اور میرے چھ بچے ہیں۔ اور تم مجھے بانجھ ہونے کا سرٹیفکیٹ دے رہے ہو۔ یقینا تمہاری لیبارٹری رپورٹ بے کار ہے۔ ڈاکٹر نے اس کی رپورٹ کو عمیق نگاہوں سے دیکھا اور کہا کہ نوجوان ! ہماری رپورٹ درست ہے مگر کوئی بات نہیں ہم دوبارہ ٹیسٹ لے لیتے ہیں۔ ٹیسٹ دوبارہ ہوا اور ڈاکٹروں نے حتمی فیصلہ دیا کہ جس شخص کا یہ خون ہے وہ بھی باپ نہیں بن سکتا۔مگر میرے چھ عدد ہے اور ڈاکٹروں کا یہ دعوی کہ میں باپ بن ہی نہیں سکتا ! وہ سوچ سوچ کر پاگل ہو رہا تھا۔ پھر وہ حقائق کی دنیا میں آیا غور و فکر کیا، جانچ پڑتال شروع کی گھر کے ماحول پر غور کیا۔ تو اس نتیجے پر ا نتیجے پر پایا کہ اس کی بیوی یقینا خائن ہے۔ مگر یہ ڈاکہ ڈالنے والا کون ہے ؟ اب ایک اور تلخ حقیقت اس کے سامنے کھڑی تھی اس کے قدموں تلے سے زمین نکل گئی۔ اس کا حقیقی بھائی اس سے عمر میں چھوٹا، جس کو وہ اولاد کے برابر جگہ دیتا تھا۔اس کے گھر میں شروع سے مقیم تھا۔ اس نے موقع سے ناجائز فائدہ اٹھایا اور اپنی بھابھی کے ساتھ۔ ہاں اس کی بیوی کے ساتھ کئی سالوں سے ناجائز تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ اور پھر شدید دباؤ کے بعد اس کی بیوی اور بھائی نے ان ناجائز تعلقات کا اعتراف کر لیا۔ظلم کرنے والوں کے کرتوتوں سے اللہ تعالی کو غافل نہ سمجھو۔ وہ تو انہیں اس دن تک مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی" (ابراہیم: 24) ۔ اس جرم کے حقیقی مجرم تو دو دونوں تھے مگر یہ شوہر بھی اس میں برابر کا حصہ دار تھا جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ذی شان پر کوئی توجہ نہ دی تھی۔ ارشاد نبوی ہے :۔ تم لوگ تہائی میں عورتوں کے پاس جانے سے بچو۔ ایک آدمی نے دریافت کیا۔ اے اللہ کے رسول دیور کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیور تو ( عورت کے حق میں موت ہے " (عربی لغت میں شوہر کے بھائی اور اس کے قریبی رشتہ دار کو الحمو کہتے ہیں)۔ ( بخاری : 5232 مسلم : 2172
0 Comments